مقالہ نگاروں کے لئے ہدایات
مقالہ ارسال کرتے ہوئے درج ذیل اصولوں کو ملحوظ رکھا جائے، جو آج کی ترقی یافتہ علمی دنیا میں بالعموم رائج ہیں اور جن پر‘خیابان ’ عمل کرے گا۔
٭ مقالہ A4 جسامت کے کاغذ پر ایک ہی جانب MS. Wordمیں کمپوز کروا کر بھیجا جائے جس کے متن کا مسطر ۸x ۵ انچ میں رکھا جائے۔ حروف کی جسامت۱۴ پوائنٹ ہو۔ مقالہ کاغذ کی ایک ہی جانب لکھا جائے اور مقالے کے ساتھ انگریزی زبان میں اس کا خلاصہ ضرور شامل کیا جائے جو زیادہ سے زیادہ ۱۵ سطروں پر مشتمل ہو۔ مقالے کی CD بھی ساتھ ضرور ارسال فرمائیں۔ یعنی مقالے کی ‘‘ہارڈ’’ اور ‘‘سافٹ’’ کاپی دونوں ارسا ل کی جائیں۔اور ساتھ ہی خیابان کی ای میل ایڈریس (khayaban@uop.edu.pk) پر بھی ای میل کیا جائے تاکہ کم وقت میں مقالہ سہولت کے ساتھ ریفری کروایا جاسکے ۔
٭ اگر کسی تصنیف پر تبصراتی مقالہ )Review Article( تحریر کیا گیا ہے تو اس میں تصنیف کا مکمل عنوان، مصنف کا نام، ناشر، شہر، سنِ اشاعت، صفحات کی تعداد ضرور درج کی جائے۔
٭ متن میں حوالوں کا اندراج یا مآخذ کا حوالہ اگر بین السطور دیا جائے تو حوالے کے لئے مصنف کے نام کا آخری جزو، سن اشاعت اور صفحہ نمبر، جو جہاں ضروری ہو ، درج کیا جائے۔ اگر اسی حوالے کو دوبارہ دینا ہو تو اسی صورت میں درج کیا جائے۔ بین السطور حوالہ درج کرتے ہوئے ‘ایضاً’اور ‘تصنیف مذکور’ سے گریز کیا جائے۔ مثالیں درج ذیل ہیں:۔ ]اقبال، ۱۹۲۴ء،۳۵[، ]قریشی، ۱۹۶۷ء، الف، ۶۲۔۶۳[ یہاں الف اس لئے ہے کہ اس مصنف کا کوئی اور مآخذ بھی اسی سال چھپا ہے اور اس کا حوالہ بھی فہرستِ اسنادِ محولہ یا کتابیات میں شامل ہے۔ ]داؤدی، ۲۰۰۸ء، باب چہارم[ ]عبداﷲ، ۱۹۶۱ء، ۱۰۳، فاروقی، ۱۹۳۵ء، ۱۷ [
٭ حاشیے میں بھی مآخذ کا حوالہ درج بالا مثالوں کے مطابق ہی ہونا چاہیے، لیکن ضرورتاً ‘ایضاً’ یا ‘تصنیفِ مذکور’ بھی تحریر کیے جائیں۔
٭ مقالہ چاہے مختصر ہی ہو لیکن آخر میں تمام مآخذ یا حوالوں کی فہرست ‘فہرست، اسنادِ محولہ’ )یا کتابیات( شامل کی جائے۔ اس کا اصول یہ ہونا چاہیے:۔
۱۔ اگر کتابوں کا اندراج کرنا ہو تو:۔
احمد، ظہور الدین، ۱۹۹۰ء، ‘‘پاکستان میں فارسی ادب’’ جلد پنجم، لاہور، ادارۂ تحقیقات پاکستان۔
ب۔ اگر مجموعہ مقالات کا اندراج کرنا ہو تو:۔
عبدالرحمن، سید صباح الدین، ۱۹۷۷، ‘‘جدید فکر اسلامی کی تشکیل میں تصوف کا حصہ’’ مشمولہ: ‘‘فکراسلامی کی تشکیل جدید ’’
مرتبہ ضیاالحسن فاروقی اور مشیرالحق، نئی دہلی، مکتبہ جامعہ، ص ص ۱۵۹۔۱۷۲۔
ج۔ اگر مجلہ جریدے یا رسالے کے مقالہ کا اندراج کرنا ہو تو:۔
نیر، ناصر عباس، ۲۰۰۸ء، ‘‘جدیدیت کی فکری اساس’’ مشمولہ: ‘‘بازیافت’’ شمارہ ۱۱۔جولائی تا دسمبر، ص ص ۱۵۳۔۱۸۰۔
د۔ اگر ترجمے کی کسی تحریر کا اندراج کرنا ہو تو:۔
سعید، ایڈورڈ )Said, Edward( ، ۱۹۸۱ء، ‘‘اسلام اور مغربی ذرائع ’’ )Covering Islam( مترجم: جاوید ظہیر،
اسلام آباد، مقتدرہ قومی زبان
ہ۔ اگر اخبار کی کسی تحریر کا اندراج کرنا ہو تو :۔
قریشی،سلیم الدین، ۲۰۰۸ء، )۲۳ مئی( ‘‘ہم نے کیا کھویا کیا پایا’’ مشمولہ: ‘‘جنگ ’’ )کراچی( ص ۷
د۔ اگرریکارڈ یا ذخیرے کا حوالہ درج کرنا ہو تو:۔
F.262/100 بحوالہ : Descriptive Catalogue of Quaid-e-Azam Papers جلد ۳، ص ۴۸،
) ۲۶ جولائی ۱۹۴۰ء (
ز۔ اگر انٹرنیٹ، آن لائن دستاویز کا اندراج کرنا ہو تو:۔
Social Watch. http://www.chasque.apc.org/socwatch/udex.htau
)مورخہ: ١۸ جون،۲۰١۲ ء (